کچھ تو ہے جو دل کو تمہاری بات لگتی ہے
جب تم بات کرتے ہو ہماری رات جگتی ہے
تم کہو اور ہم سنیں ہم سنیں اور تم کہو
تم جو بات کرتے ہو ہماری بات لگتی ہے
آنکھوں کی آرزو کہ تمہیں دیکھتی رہیں
کہ سب سے منفرد تمہاری ذات لگتی ہے
تم جو ساتھ ہو تو صحرا کی سیاحت بھی
بہار کے پھولوں کی بارات لگتی ہے
تم ساتھ ہو تو آسماں بھی اک سائبان ہے
اور دھوپ کی تپش بھی برسات لگتی ہے
وہ چاند سا چہرہ میرے جیون میں کیا آیا
ہر رات مجھے اب چاندنی رات لگتی ہے
عظمٰی پہ جیسے دھن سوار ہو تو دیکھنا
جس کام میں لگتی ہے دن رات لگتی ہے