Add Poetry

کھول خط ڈاکیا کہ کوئی جَیَد بھی نکلے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کھول خط ڈاکیا کہ کوئی جَیَد بھی نکلے
کہیں حرف تلفظ سے شاید دید بھی نکلے

اِس جہاں کی چلن سے اُس کی نہیں بنی
ہجوم سے روٹھا وہ شخص جَرِید بھی نکلے

اُس کے جانے کے بعد آسودگی کہاں ملی
اب کوئی لمحہ میرے لیئے عید بھی نکلے

محبت کا تو ہر پہلو مقروض رہا ہے
دلوں کا یہ سودا کہیں مفید بھی نکلے

منتظری کے آغوش میں کب تک رہوں سنتوش
اس کے آنے کی کوئی امید بھی نکلے

 

Rate it:
Views: 213
19 Jan, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets