کہ جِس کی خُوشبُو ہے اَب گُلابوں میں
کَبھی وہ رہتا تھا میرے خوابوں میں
میں کُھل کے دِیدار بھی نہ کر پایا
مِلا وہ جَب بھی مِلا حِجابوں میں
کَبھی جو پُھول اُس نے مُجھ کو بھیجے تھے
پَڑے ہیں بِکھرے ہوۓ کِتابوں میں
بَھٹَک رہا ہوں جو آج سَڑکوں پَر
شُمار میرا بھی تھا نَوابوں میں
نہ یاد آۓ کَبھی مُجھے اُس کی
مَیں مَحو رہتا ہوں اَب شَرابوں میں
ہماری مانِند سے کون کون اُجڑا
مِلیں گے قِصے تُمہیں نِصابوں میں
نہ چین باقرؔ کَبھی مِلا مُجھ کو
کَٹی یونہی زِندگی عَذابوں میں