Add Poetry

کہ جِس کی خُوشبُو ہے اَب گُلابوں میں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

کہ جِس کی خُوشبُو ہے اَب گُلابوں میں
کَبھی وہ رہتا تھا میرے خوابوں میں

میں کُھل کے دِیدار بھی نہ کر پایا
مِلا وہ جَب بھی مِلا حِجابوں میں

کَبھی جو پُھول اُس نے مُجھ کو بھیجے تھے
پَڑے ہیں بِکھرے ہوۓ کِتابوں میں

بَھٹَک رہا ہوں جو آج سَڑکوں پَر
شُمار میرا بھی تھا نَوابوں میں

نہ یاد آۓ کَبھی مُجھے اُس کی
مَیں مَحو رہتا ہوں اَب شَرابوں میں

ہماری مانِند سے کون کون اُجڑا
مِلیں گے قِصے تُمہیں نِصابوں میں

نہ چین باقرؔ کَبھی مِلا مُجھ کو
کَٹی یونہی زِندگی عَذابوں میں

Rate it:
Views: 250
12 Feb, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets