کہا دھڑکن ، جگر ، سانسوں کو تم سے پیار ہے لیلیٰ
Poet: شہزاد قیس By: Shahzad Qais, لاہورکہا دَھڑکن ، جگر ، سانسوں کو تُم سے پیار ہے لیلیٰ
کہا اِن ’’اَدبی دَعوؤں‘‘ سے بہت بیزار ہے لیلیٰ
کہا سُنیے! ہمارا دِل یہیں پر آج رَکھا تھا
کہا لو کیا تمہارے دِل کی ’’ٹھیکے دار‘‘ ہے لیلیٰ
کہا مجنوں کی چاہت نے تمہیں لیلیٰ بنا ڈالا
کہا مجنوں جُنونی کی تو خود معمار ہے لیلیٰ
کہا مجنوں نگاہیں پھیر لے تو کیا کریں گی جی؟
کہا مجنوں نہ کر پائے تو پھر بے کار ہے لیلیٰ
کہا پر ملکۂ حُسنِ جہاں تو اور کوئی ہے
کہا پردہ نشیں ہیں ، وَرنہ تو سردار ہے لیلیٰ
کہا یہ ہجر کی راتیں مجھے کیوں بخش دیں صاحب
کہا ’’شاعر بنانے کو‘‘ ، بہت فنکار ہے لیلیٰ
کہا اِن زاہدوں کو ’’کچھ‘‘ رِعایَت عشق میں دیجے
کہا حوروں کا نہ سوچیں تو ’’کچھ‘‘ تیار ہے لیلیٰ
کہا تنہا ملو ناں ، ’’صرف‘‘ کچھ غزلیں سنانی ہیں
کہا ہم سب سمجھتے ہیں ، بہت ہشیار ہے لیلیٰ
کہا کوہِ ہَمالہ میں رَواں کر دُوں جو جُوئے شیر!
کہا وُہ شرطِ شیریں تھی ، کہیں دُشوار ہے لیلیٰ
کہا شمع ، پتنگے ، قیس ، لیلیٰ میں ستم گر کون؟
کہا شمع بھی نوری ، نور کا مینار ہے لیلیٰ
شہزاد قیس کی کتاب "لیلٰی" سے انتخاب
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






