سنو ہر بات کوئی کہانی نہیں ہوتی
پیار میں شکریہ کوئی مہربانی نہیں ہوتی
کچھ باتیں محتاج ہوتی ہیں آنکھوں کی
ہر بات بھی سے کوئی بتانی نہیں ہوتی
پھلاؤ گے پاؤں گر دیکھ کے چادر
میرا خیال ہے پھر کوئی پریشانی نہیں ہوتی
سنا ہے بچے اور بوڑھے ہوتے ہیں برابر
غلطی پھر بوڑھوں کی کوئی نادانی نہیں ہوتی
محبت نہ چاہت شکوے نہ کوئی شکایت
عاصی ایسی بھی جوانی کوئی جوانی نہیں ہوتی