کہاں تھا اس کے قابل میں،کہاں میری یہ قسمت تھی
اسی کی یہ عنایت تھی،اسے مجھ سے محبت تھی
کہاں گمنام بنجاراکہاں محلوں کی رانی وہ
کہاں باسی میں گاوں کا کہاں سلجھی سہانی وہ
مجھے جس نے ڈبویا ھے انھی لہروں کا پانی وہ
جانے کیا تھا مجھ میں جو بنی میری دیوانی وہ
پھر بھی حقیقت تھی اسے میری ضرورت تھی
کہاں تھا اس کے قابل میں۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی اک روگ بن کر وہ مجھے دن بھر رلاتی تھی
کبھی اک خواب بن کر وہ شب بھر مسکراتی تھی
کبھی جو روٹھ جاتا میں مجھے پھر وہ مناتی تھی
اکثر بھیگی پلکوں سے مجھے وہ یہ بتاتی تھی
اسے میرا ہی بننا تھا، اسے مجھہ سے ہی راحت تھی
کہاں تھا اس کے قابل میں کہاں میری یہ قسمت تھی
محبت میں وفا کم ہے یہی دستور دیکھا ہے
چاند کو جب بھی دیکھا ہے بہت ہی دور دیکھا ہے
مانا وہ حسیں ہے پر اسے مغرور دیکھا ہے
خفا رہتا ہے مجھ سے وہ میں نے حضور دیکھا ہے
یہی آزر گلا تھا بس یہی اس سے شکا یت تھی
کہاں تھا اس کے قابل میں کہاں میری یہ قسمت تھی
اسی کی یہ عنایت تھی، اسے مجھ سے محبت تھی