کہاں چل جاتے ہو اندھیرے لیے
میں بسی ہوں تیرے بسیرے لیے
سانس کھینچ لو میری سانسوں سے
جی اُٹھو تم میرے لیے
ورنہ تو کچھ نہیں ہے یہ
زندگی ہے تو بس تیرے لیے
تمہارا ہی عکس ہے مجھ پہ
غًم چھایا ہوا ہے گھیرے لیے
فریادِ میل کو بارہا کر کے
سسکیوں کے میں نے ڈیرے لیے
گھائل قدم قدم پہ ہوئی
کہاں میں نے سویرے لیے
یہ دُنیائے دُشمناں لے کر
چار سُو میں نے سپیرے لیے