کہاں گئے وہ دور
Poet: palak gopalganjvi By: imran nazir, gopalganj, biharخیالوں میں میرے آ تاتها کوئی
دل کے جہاں کو سجاتا تها کوئی
کبهی آ کے وه میرے باہوں تلے میں
اپنا نشیمن بناتا تها کوئی
کبهی چلتے چلتے اسی رہگذر پے
ہنس کے مجهےبهی ہنساتا تهاکوئی
خفا ہوکے تجھ سے جدا ہوکے چلنا
ہنس کر پهر تجھ سے راہوں میں ملنا
نہ دیکهے جس دن تجهے میری آ نکهیں
نہ گلشن ہی بهائے، نہ کلیوں کا کهلنا
وہ بستی ہوئی دل میں امید تجھ سے میں
وہ بستا ہوا دل کا کاشانہ
وہ ملتی ہوئی تجھ سے محبت کی خوشبو
وہ پاتا ہوا تجھ سے سارا زمانہ
تیری ہی راہوں میں دن کٹ رہے تهے
تیری ہی یادوں میں بستی تهیں یادیں
ہنس پڑتی تهی قسمت میری زندگی سنگ
جو تو ذرا ہنس دے ذرا مسکرا دے
وہ کهلتی ہوئی تیری کلیوں سی صورت
کلیوں سے بهی نازک بڑی خوب صورت
چمکتی ہوئی تیری غزالی آ نکهیں
دل مندر تها تو، تهی اس کی مورت
وہ راہیں ہیں راہوں کی صورت نہیں ہیں
وہ مندر ہے مندر کی مورت نہیں ہیں
جو تو ہے نہیں سنگ تو کیوں زندگی ہے
یہ بهی مٹ جائے اس کی ضرورت نہیں ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






