خیالوں میں میرے آتاتھا کوئی
دل کے جہاں کوسجاتا تھاکوئی
کبھی آکے وہ میری باہوں تلےمیں
اپنا نشیمن بناتا تھا کوئی
کبھی چلتےچلتے اسی رہگذر پر
ہنس کے مجھے بھی ہنساتا تھاکوئی
خفا ہوکے تجھ سےجدا ہوکے چلنا
وہ ہنس کر پھر تجھ سےراہوں میں ملنا
نہ دیکھے جس دن تجھے میری آنکھیں
نہ گلشن ہی بھائے نہ کلیوں کا کھلنا
وہ بستی ہوئی دل میں امّید تجھ سے
وہ بستا ہوا دل کا کاشانہ
وہ ملتی ہوئی تجھ سے محبّت کی خوشبو
وہ پاتا ہوا تجھ سے سارا زمانہ
تیری ہی راہوں میں دن کٹ رہے تھے
تیری ہی یادوں میں بستی تھی یادیں
ہنس پڑتی تھی قسمت میری زندگی سنگ
جو تو ذرا ہنس دے ذرا مسکرادے
کھلتی ہوئی تیری کلیوں سی صورت
کلیوں سے بھی نازک بڑی خوبصورت
چمکتی ہوئی تیری غزالی آنکھیں
دل مندر تھا توتھی اس کی مورت
وہ راہیں ہیں راہوں کی صورت نہیں ہے
وہ مندر ہے مندر کی مورت نہیں ہے
جب تو ہے نہیں سنگ تو کیوں زندگی ہے
یہ بھی مٹ جائے اس کی ضرورت نہیں ہے