وہ موسموں میں پرانے موسم
وہ دوستی اور یارانے موسم
وہ دلگی کے سہانے موسم
کہاں گئے ہیں کدھر بسے ہیں
محبتوں کے عجیب قصے
حقیقتوں سے قریب قصے
وہ امیر پن کے غریب قصے
کہاں گئے ہیں کدھر بسے ہیں
دن بھر کے گلاب چہرے
وہ رات بھر کے خواب چہرے
حسن میں مانے نواب چہرے
کہاں گئے ہیں کدھر بسے ہیں
زندگی کر کے نام تیرے
وہ منتظر صبح وشام تیرے
وہ دھول تیری وہ گام تیرے
کہاں گئے ہیں کدھر بسے ہیں
جان سے بڑھ کر پیارے دل کے
غم وخوشیاں سہارے دل کے
وہ کشتیاں اور کنارے دل کے
کہاں گئے ہیں کدھر بسے ہیں
تیری زلف کے اسیر جاناں
غریب بھی اور امیر جاناں
وہ تیری پلکوں کے تیر جاناں
کہاں گئے ہیں کدھر بسے ہیں