Add Poetry

کہاں ہیں نانیاں اور دادیاں گزرے زمانے کی

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore,Pakistan

یہ بوڑھے لوگ پہلی سی جوانی کو ترستے ہیں
بیچارے عمر کے صحرا میں پانی کو ترستے ہیں

کہاں ہیں نانیاں اور دادیاں گزرے زمانے کی
کہ بچے سونے سے پہلے کہانی کو ترستے ہیں

پیچیدہ ہو گئی ہے زندگی اس دور میں سب کی
گھرے جو مشکلوں میں تو آسانی کو ترستے ہیں

اشارہ آپ کی آنکھوں کا مبہم تھا سمجھتے کیا
ذرا ہم پر وضاحت ہو کہ معنی کو ترستے ہیں

رہا نہ اب کوئی پردہ حقیقت جان لی ہم نے
دروں سے ہو گئے واقف حیرانی کو ترستے ہیں

سخن بہتے ہوئے دریا کی طرح کاش کہہ سکتے
غزل میں میر سی زاہد روانی کو ترستے ہیں
 

Rate it:
Views: 650
01 Jun, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets