پھولوں کی خوشبوؤں کی دعا ہو گیا ہوں میں
کہتے ہیں لوگ تجھ میں فنا ہو گیا ہوں میں
ہر لمحہ مجھے لوریاں دیتی ہیں بہاریں
وحشت میں تیری شوخ ادا ہو گیا ہوں میں
پہچانتا نہیں ہوں میں خود اپنے آپ کو
حیرت میں مبتلا ہوں یہ کیا ہو گیا ہوں میں
یوں کھل رہی ہیں مجھ پہ سمے کی حقیقتیں
شوق جنوں میں بند قبا ہو گیا ہوں میں
کچھ اس طرح سے دل میں تیری یاد سمائی
لوہ جہاں پہ حرف وفا ہو گیا ہوں میں