کہیں زمیں پر کوئی اک ایسا رواج ہونا تو چاہیے تھا
Poet: شاؔہد اقبال By: شاہد اقبال, Khanewalکہیں زمیں پر کوئی اک ایسا رواج ہونا تو چاہیے تھا
خموش لوگوں کا بھی الگ اک سماج ہونا تو چاہیے تھا
مجھے مسیحا کی بےبسی نے رُلا دیا تھا بوقتِ آخر
مریضِ عشق و وفا کا بھی کچھ علاج ہونا تو چاہیے تھا
ہمارے آنسو کچھ اس لیے بھی ہمارے دل پر ہی گِر رہے ہیں
کہ زخمِ دل ہے ، نمک سے اس کا مساج ہونا تو چاہیے تھا
وطن میں ہر سُو دروغ گوئی کی حکمرانی ہوئی ہے شاؔہد
سو حق کی خاطر ہمارے سر کا خراج ہونا تو چاہیے تھا
More Love / Romantic Poetry






