Add Poetry

کہیں شمر سے نسبتیں تو نہیں ہیں؟

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), HOUSTON USA

زمٰیں کھینچئے ، آسماں کھینچئے گا
کسی سر سے مت سائباں کھینچئے گا

کرو روح ، اسوار اپنے بدن پر
تنفس کا پھر کارواں کھینچئے گا

کہ مرغولہ ٹوٹا ہوا دل بنادے
اِس انداز سے یہ دھواں کھینچئے گا

جو معدوم امید ہی ہوگئی ہے
تو آہ ِ دل ِ ناتواں کھینچئے گا

اگر ڈوبنے کو ہے سانسوں کی کشتی
طنابیں بھی ، تب رائگاں کھینچئے گا

جو اک چھت تلے ساتھ ممکن نہیں ہے
میاں ، پھر خطِ درمیاں کھینچئے گا

نشانے پہ مجھ کو کھڑا کیجئے گا
نگاہوں سے پھر یہ کماں کھینچئے گا

پڑاؤ کو ہے دل کا ویران خانہ
یہ چلّے بھی سارے وہاں کھینچئے گا

کہیں شمر سے نسبتیں تو نہیں ہیں
جو ، اب کان سے بالیاں کھینچئے گا

ملاتے رہو پہلے نقطوں سے نقطے
بڑا سا ، پھر اک دائرہ کھینچئے گا

میں جیسے ہی دوں سجدہ ء آخری
بھلے لاش یاں سے وہاں کھینچئے گا

ڈرو نہ ہوا کے تھپیڑوں سے مفتی
جہاں تک چلے بادباں کھینچئے گا
 

Rate it:
Views: 54
14 May, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets