کہیں عشق نہ ملا

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houston

بعد عشق کے بھی کہیں عشق نہ ملا
ملا تو فریب عشق ملا ملال عشق ملا

چوٹ جو کھائی تو کہیں مرہم ںہ ملا
مقام عشق ملا نہ کہیں ثبات عشق ملا

مانگوں تیرے بندوں سے کیوں میں خدارا
اک تیرے ہی در سے ہر غم کا درماں ملا

نفسی نفسی یہاں تو ہر قدم قدم خسارہ ملا
بے لاگ آنسوں کو اک تیرا ہی سہارا ملا

ہوا سرخ رو وہی جس کو رستہ یہ تیرا ملا
وگر نہ تو بعد عشق کے بھی کہیں عشق نہ ملا
 

Rate it:
Views: 573
16 Sep, 2020