کہیں عشق نہ ملا
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houstonبعد عشق کے بھی کہیں عشق نہ ملا
ملا تو فریب عشق ملا ملال عشق ملا
چوٹ جو کھائی تو کہیں مرہم ںہ ملا
مقام عشق ملا نہ کہیں ثبات عشق ملا
مانگوں تیرے بندوں سے کیوں میں خدارا
اک تیرے ہی در سے ہر غم کا درماں ملا
نفسی نفسی یہاں تو ہر قدم قدم خسارہ ملا
بے لاگ آنسوں کو اک تیرا ہی سہارا ملا
ہوا سرخ رو وہی جس کو رستہ یہ تیرا ملا
وگر نہ تو بعد عشق کے بھی کہیں عشق نہ ملا
More Love / Romantic Poetry






