یہاں پر تو ہر کسی کو سہارے کی تلاش ہوتی ہیں
کسی کا دن تو کسی کی رات ہوتی ہیں
کوئی بن مانگے پا لیتا ہیں سب کچھ
اور کسی کی ہونٹوں پے فقط فریاد ہوتی ہیں
لوگ اپنا بنا کر چھوڑ دیتے ہیں یہاں پر لکی
یہاں پر بہلا کس کو کس کی پروا ہوتی ہیں
کہنے کو تو اپنے رشتے بہت ہیں مگر
کیا کسی کو کسی کے دل سے راہ بھی ہوتی ہیں
خوابوں کی دنیا سجا لو اگر لکی
تو حقیقت میں تو روح کی پرواز ہوتی ہیں
ایک دن بھی دور نہ رہنے والا مہینوں تک حال نا پوچھے
کیا ایسے بھی بھلا کسی سے کسی کی وفا ہوتی ہیں