Add Poetry

کیا بات سناؤں میں اُس کی اب بات پرانی رہی نہیں

Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwala

میں اُس کا راجہ رہا نہیں وہ میری رانی رہی نہیں۔
کیا بات سناؤں میں اُس کی اب بات پرانی رہی نہیں۔

ہم ملتے تھے جس باغ میں وہ باغ ویرانوں میں دن گیا
میری طرح باغ بھی اُجڑے کوئی باقی نشانی رہی نہیں۔

عشق و عشرت کے دن گئے پہلے جیسا جنون نہیں اب
اُس کے بال سفید ہوئے مجھ پے بھی جوانی رہی نہیں۔

شعر و شاعری میں بیان ہوتی تھی پیار کی باتیں سب
اب بات یاد رہتی نہیں زبان میں بھی روانی رہی نہیں۔

رہا ترے وصل کا آرزو مند میں جتنے سال بھی جیا
کیسے دؤں گنوائی اپنے حالات کی زندہ زندگانی رہی نہیں۔

حویلی دل کی کیسے نہ لُٹتی اب تُم ہی کوئی جواب دو
خواہش بے چادر پڑی رہی دل کی کوئی نگرانی رہی نہیں۔

دل کے سب ورکوں کو ترے غموں سے سیاہ کیا میں نے
میں نے لکھ دیا ہر راز دل پے اب بات زبانی رہی نہیں۔

چھوڑو کیا کرنا سُن کے وہ وقت کے ساتھ بیت گئی نہال
کیا کرنا سُن کے وہ کہانی یار جو اب کہانی رہی نہیں۔

Rate it:
Views: 813
19 Nov, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets