کیا خبر تھی کہ ہم پھر جینے لگیں گے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکیا خبر تھی کہ ہم پھر جینے لگیں گے
غم ضبط سے ٹوٹ گئے تو پینے لگیں گے
جس کو ہماری عرضی سے انکار ہے
اس کی ہی مرضی سے مرنے لگیں گے
ہم ہار کر وسعت کی گود میں سوگئے
کہ پھر داب لیئے کچھ کرنے لگیں گے
لگتا ہے اک شمع کے سرُور کے لیے
ہر جنم پروانے یونہی جلنے لگیں گے
خیالوں کا آغوش اس طرح ہے کہ
حقیقت دیکھو بھی تو سپنے لگیں گے
جو انگلیاں تیرے زلف کو سموتی تھی
اس میں قلم آگیا تو کیا لکھنے لگیں گے؟
دل نے کیسے توقع کی ہے سنتوش کہ
جس کی امید نہیں وہ آنے لگیں گے
More Love / Romantic Poetry






