کیا صرف اسی لیے تھا سارا سفر ہمارا
آدھا شجر تمھارا آدھا شجر ہمارا
اندر سے جیسے کوئی خیمہ اکھڑ گیا
باہر سے خوبصورت لگتا ہے گھر ہمارا
کچھ بیڑیاں ہیں خالی کچھ پاؤں بےسکت سے
فی الحال کیا بتائیں رخ ہے کدھر ہمارا
جائے کوئی کہاں تک کیا سات آسماں تک
اے گرد باد ہجرت پیچھا نہ کر ہمارا