کیا وجہ جو میں کبھی خود سے چاہا نہ گیا
کیا وجہ جو میں کبھی خود سے سوچا نہ گیا
خوبصورت موسم میں معصوم سی ہمسفر
اپنے بکھرے بالوں کو سمیٹتی لڑکی سے
مجھ سے کبھی کیوں یہ کہا نہ گیا
کہ تم کتنی خوبصورت ہو
تمہاری آنکھیں ایسی کہ نظر نہ ہٹے
تمھارے بالوں پہ اٹکی عینک بہت مختلف لگے
تمھارے ناخنوں پہ لگی پالش بہت بھلی لگے
تمھارے پاس سے آتی خوشبو پاگل سا کرے
تمہارے قریب بیٹھ کر، پکڑ کر تمہارا ہاتھ
"تم کیوں اور کیسے ہو اتنی پیاری"
بس یہی ایک سوال تم سے پوچھتا جاؤں
مگر!
اپنی سوچوں کو کبھی لفظ نہیں بننے دیتا
اپنے جذبوں کو کسی اور کو نہیں سمجھنے دیتا
ایک حد سے زیادہ کسی کو بھی نہیں بڑھنے دیتا
اپنی آنکھوں سے کسی کو دل کا حال نہیں پڑھنے دیتا
شاید یہی وجہ ہے جو آج تک میں
نہ کبھی خود سے چاہا گیا
نہ کبھی خود سے سوچا گیا