کیا چھناکا تھا جاننا نہیں چاھتی
Poet: Saba hassan By: saba hassan, Lahoreکچھ تو ٹوٹا ھے
کس چھناکے سے میری آنکھ کھل گئی ھے
لمحہ بھر کو ذرا
ھاتھ رکھنا میری لرزتی روح کی پیشانی پہ
پتھریلی بند آنکھوں کو دیکھو ذرا
چھونا گلاب ہونٹوں سے
تپتےاحساس سے شرابور
ھتیلیوں کو جما دو سرد ھاتھوں سے
کچھ توٹوٹا ھے
کس چھناکے سے روح تک بیدار ھوئی ھے
خدارا. سنو
کوئی معاملہ کرو آناً فاناً
لمحے رک جائیں جمود کا سا عالم ھو
لا علم رہوں شناسا نا ہو پاؤں
کس چھناکے سے ابھی ذرا دیر پہلے
میری روح لرزی، آنکھیں پتھرائیں، لب ٹھٹھر سے گئے
کیہں دور نیہں برپا تھا یہ چھناکا
مجھ میں ھی شاید کھلا تھا کوئی محاذ نیا
سنو
ساکن کر دو گر ھو سکے تم سے
کہ میں جاننا نہیں چاہتی
مجھ میں پیوست دل میرا
کچھ شکستہ سا ... رندھا ہوا پہلے سے ھی
ساتھ برابر کر مگر دیتا تھا
اک چھناکے سے ٹوٹ گیا ھے وہ
لمھہ بھر میں پارہ پارہ ھوگیا ھے
لیکن مگر پھر بھی...... میں جاننا نیہں چاھتی
کیا چھناکا تھا... کیا پاش پاش ھوا
تم صرف اتنا کر دو
جھوٹی آس دلاؤ مجھے
مجھے پھر سے چشم لاپرواہ کر دو
بناء کسی ایثار کے بدلے
میرے دکھوں کومجتمع کر دو
سنو
اتنا کچھ کر دو مگر
مجھے مت بتانا کہ میں توجاننا ھی نیہں چاھتی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






