کیا کریں جاناں کہ اب تم سے محبت ہے تو ہے
آپ کی آنکھ میں یہ ایک حماقت ہے تو ہے
نوک پرجوتے کی ، ہاتھوں کی لکیریں ساری
آپ کے ہاتھ میں مرنا مری قسمت ہے تو ہے
ہم نے ہر دور میں انسان کا حق مانگا ہے
حاکمے وقت کی نظروں میں بغاوت ہے تو ہے
ہے یہ بےپایاں کرم رب کی نوازش کا سبب
میرے آقا سے مرے خون کی نسبت ہے تو ہے
کلمہ ء حق ہے مرے خون میں، خو میں شامل
اب اگر میرے مقدر میں شہادت ہے تو ہے
یاوہ کوئی نہیں تنقیص نہ تحریص کوئی
پھر بھی تقدیر میں گر عزت و شہرت ہے تو ہے
اس کو تقدیر و مشیت کے حوالے کردو
گونا آنکھوں میں کوئی آپکے حسرت ہے تو ہے
گھر جو دشمن بھی چلا آئے تو عزت دیں گے
میرے اجداد کی یہ اعلی روایت ہے تو ہے
دین مفتی ہے فقط مہرو وفا کی باتیں
یہ گلے شکوے اگر آپکی فطرت ہے تو ہے