شاعری بھی بالکل عورت کی طرح ہوتی ہے
نہ.....نرم و نازک نہیں ...بلکہ
اسے بھی عورت کی طرح
حوسی نظروں سے خوف آتا ہے
جب وہ اپنے شاعر کے سائبان سے نکل کر
بازارِ فروشِ سخن میں جا بیٹھتی ہے
تو ہر پڑھنے والے کی آہٹ سن کر
وہ ذرا سی سہم جاتی ہے ...اور سوچتی ہے
کہ کیا یہ میرے قابل بھی ہے؟
کہیں یہ مجھے پڑھ کر
اتنی ہی محبت سے دیکھے گا؟
جیسے لکھنے والے نے دیکھا تھا
کیا یہ میرے مصروں کی حکمت پر
بڑے دھیان سے غور و فکر کرے گا؟
یا اوپر اوپر سے پڑھ کر
کوئی بھی نازیبا فتوی لگا کر
میری عصمت کو داغدار کر دے گا؟
ہاں.....یہ پڑھنے والے کا حق ہے کہ
وہ جیسا بھی سمجھے
لیکن ....... شاعری بھی بچنا چاہتی ہے
بری نظروں سے.....سچی