کیا یاد ہیں تمہیں وہ ایک گلاب
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaکیا یاد ہیں تمہیں وہ ایک گلاب
جسے تم سے تمھا تھا
تو وہ جی ُاٹھا تھا
جسے تم نے اپنا کہا تھا
تو وہ تم پے مر مٹا تھا
جسے اس زمانے کی نہیں
صرف تمہاری پروا ہوا کرتی تھی
یوں تو وہ کانٹوں کی ساتھ بھی
زندگی گزار رہا تھا مگر
تمہارے احساس نے
تو ُاسے زندگی بخشی تھی
وہ تو کود ہے خشبوں کا پیکر
مگر پھر بھی پاسے تمہاری
خشبوں کی طلب ہوا کرتی تھی
کیا یاد ہیں تمہیں وہ ایک گلاب ؟
جسے تم دنیا کی نظروں سے
ہر پل بچاتے تھے جسے تم
ہر پل صرف اپنا صرف اپنا کہتے تھے
جو تمہیں ہر ادا سے اچھا لگتا تھا
جس کا رنگ روپ تمہیں سچا لگتا تھا
جس کی معصومیت میں
تمہیں اک بچا لگتا تھا
جس کے نام کے ساتھ
تمہیں مرنا بھی اچھا لگتا تھا
کیا یاد ہیں تمہیں وہ ایک گلا ب ؟
جو تم سے دور ہو کے مرجھا گیا ہیں
جو بےقصور ہو کر بھی سزا پا رہا ہیں
جو جیتا تھا تمہارے ساتھ سے
آج وہی گلاب خود کو مٹا رہا ہیں
تم تو ُاسے تنہا چھوڑ گیے مگر
وہ اکیلا ہواں سے اپنا آپ بچا رہا ہیں
جو تمہارے لوٹ آنے کا انتظار تو کرتا ہیں
مگر اب آہستہ آہستہ وہ مرجھا رہا ہیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






