کیسی ملی ہے مجھے شام نہال
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL , Gujranwalaکیسی ملی ہے مجھے شام نہال،
چھین گیا کیوں مرا آرام نہال،
عجب ہے یہ کیسی رات ہے آج
تارے لگاتے چاند پے الزام نہال،
بند کمرے میں بس قلم لئے
لکھتے رہتے ہیں ترا نام نہال،
ہوائوں ذرا جانا اُس کے پاس
سر جُھکا کے کہنا سلام نہال،
دل سے زخم ، لبوں پے سسکیاں
محبے میں ملے یہ انعام نہال،
نہ محبے کرنا کہا لوگوں نے
ہو جائو گے تم ناکام نہال،
اُسے بھولنا مرے لئے ممکن نہیں
جس عمل کو وہ سمجھتے ہیں عام نہال،
کرتے ہیں چاق خودی گریبان سیتے ہیں
آجکل بس یہی ہے اپنا کام نہال،
بھر کے اشکوں سے چشمِ محبت
محفل میں وہ اُڑاتے ہیں جام نہال،
اب آئینے سے بھی نظر نہیں ملاتے
یُوں عشق میں ہوئے ہم بدنام نہال،
ہم آنسو چھپاتے پھرتے ہیں اپنے
لوگ ہستے ہیں ہم پے سریام نہال،
یاد جب چاہے تری رُلاتی ہے مھجے
تری یاد کے ہے جیسے ہیں غلام نہال،
آنسو ملے، درد ملے ، زخم ملے
غم محبت کے ملے مجھے تمام نہال،
توٹی سانس کی دُوری جو مری
تو ہوا غموں کا پھر احتیال نہال،
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






