گزرتے پل اور موسم
پوچھ رہے ہیں مجھ سے
کہاں ہے وہ ہمسفر تیرا
جس کی ہمراہی پہ تجھے غرور تھا
وہ قدم سے قدم ملا کر چلنے والی
کہ وہ ساتھ ہوتی تھی تو
تو منزلوں کے شوق میں
دربدر چل دیا کرتا تھا
اب بتا کیوں اداس ہے
وہ ساتھی کدھر گیا
تو بدل گیا یا وہ بدل گیا
بتا کیا جواب دوں
پوچھ رہے ہیں مجھ سے
گزرتے پل اور یہ موسم