گل دار درختوں پہ ثمر کیسے ملے گا
Poet: zaigham jaffery By: zaigham jaffery, Daskaگل دار درختوں پہ ثمر کیسے ملے گا
گھپ رات اندھیری میں قمر کیسے ملے گا
قسمت بھی مکدر میرا ہمدم نہیں کوئی
ہوتا نہیں مجھ کو تو صبر کیسے ملے گا
اکثر جو مرے خوابوں کو سندر ہے بناتا
وہ جانِ ادا جانِ جگر کیسے ملے گا
بے چین گزرتی ہیں بنا جس کے یہ راتیں
بتلائے کوئی شخص خبر کیسے ملے گا
نا جانے ہوئی کیسی خطا سجدوں کے اندر
دوبارہ دعاوں میں اثر کیسے ملے گا
ہم نے جو لڑکپن میں گنوایا ہے خزینہ
پھر سے وہ خزینہ ء قدر کیسے ملے گا
غربت میں سبھی سوچتے ہیں جعفری لیکن
مفلس کو رقم والا شجر کیسے ملے گا
More Love / Romantic Poetry






