گلاب چاندنی راتوں پہ وار آئے ہم
Poet: اظہر اقبال By: رانا علی, Sawatگلاب چاندنی راتوں پہ وار آئے ہم
تمہارے ہونٹوں کا صدقہ اتار آئے ہم
وہ ایک جھیل تھی شفاف نیل پانی کی
اور اس میں ڈوب کو خود کو نکھار آئے ہم
ترے ہی لمس سے ان کا خراج ممکن ہے
ترے بغیر جو عمریں گزار آئے ہم
پھر اس گلی سے گزرنا پڑا تری خاطر
پھر اس گلی سے بہت بے قرار آئے ہم
یہ کیا ستم ہے کہ اس نشۂ محبت میں
ترے سوا بھی کسی کو پکار آئے ہم
More Love / Romantic Poetry






