گلابوں کی چُنڑی پہنا کے لے آئوں
کیوں نا تجھے اپنی بنا کے لے آئوں
سوچ رہا ہوں اِس ولنٹئن پے
اپنے گھر تجھے دلہن بنا کے لے آئوں
ختم کروں ہر فاصلہ اپنے درمیان سے
ہر شکوہ شکایت مٹا کے لے آئوں
اِس بار منانا ہے تجھے ہر حال میں نے
ہاتھ جوڑ سر جھکا کے لے آئوں
ترے شبنمی ہونٹوں کے لئے جانم!
گلابوں کے رنگ چرا کے لے آئوں
تاروں کی لڑی لائوں ترے لئے یا
چاند ترے لئے اٹھا کے لے آئوں
ترے حسُن پے اِک اور غزل جاناں!
نہال سے کیوں نا لکھا کے لے آئوں