گو تجھ سے امید وصال نہیں ہے لیکن ملنا بھی کچھ محال نہیں ہے تیرےخیالوں میں ڈوبا رہتا ہوں مجھےرہتا اپنا خیال نہیں ہے مجھ جیسے لاکھوں پھرتےہیں مگر تیری کوئی مثال نہیں ہے ہم نےتو تیری ہر بات مانی ہے پھرکیوں ربط کرتا بحال نہیں ہے