Add Poetry

گو سکندر سے میں نہیں کم تھا

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

گو سکندر سے میں نہیں کم تھا
پر ترے در کا ایک خادم تھا

کبھی جس میں کوئی سماں نہ تھا
باغِ جاں پر اک ایسا موسم تھا

جسے پی کر بھی تشنہ کام رہے
بس پہنچ میں وہ چاہِ زم زم تھا

یوں تو مغرور تھے اندھیرے بھی
لیکن اپنا چراغ مدہم تھا

یاد کے زخم میں نے خُود نہ بھرے
ہاتھ میں زہر کا بھی مرہم تھا

دمِ رخصت کسی خطا کے بغیر
وہ مقدس سا رُخ بہت نم تھا

ورد سے ہونٹ جل گئے میرے
جاں ترا نام اِسمِ اعظم تھا

غم میں رو کر جہاں ڈبو دیتا
اپنی آنکھوں میں آب ہی کم تھا

زندگانی الجھ گئی جس سے
وہ تری زُلف کا کوئی خم تھا

پیش پتھر پہ ہو تو پھٹ جائے
ایسا تیرے فراق کا غم تھا

تجھے جس طور سہہ گیا ہوں میں
اتنا فولاد میں نہیں دم تھا

آسماں سے میں جنگ لڑتا رہا
یہ نہ سوچا میں ایک آدم تھا

روبرو جس کے ہر جبیں خم تھی
وہ ترے پیرہن کا پرچم تھا

لاتے لاتے ہی مر گیا قاصد
وہ ترا خط تھا یا کوئی بم تھا
 

Rate it:
Views: 326
02 Aug, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets