جن راستوں سے گزرا تھا ہمراہ ان کے
ابد تک رہیں گے۔۔۔۔۔۔یہ گواہ ان کے
مہکنے لگتا ہے خوشبو سے گھر سارا
کھولوں جو کبھی۔۔۔۔ گلاب ان کے
کتنا دل نشیں ہے انداز محبت ان کا
جی چاہتا ہے۔۔۔ قرباں جاوں ان کے
تاروں بھرے آسماں میں بھی احمد
ڈھونڈ لیتے ہیں ہم نشاں ان کے