گھبرانا نہیں تھا

Poet: Asad By: Asad, mpk

پیار کیا تھا جب تو پھر چھپانا نہیں تھا
گھبرانے کی ضرورت نہیں تھی گھبرانا نہیں تھا

پیار خوشبو ھے اسد سدا مہکتا رھتا ھے
دل کے گلشن کو کبھی مرجھانا نہیں تھا

یار کی بے وفائی پر کوئی گلا کیوں کر ہو ؟
گر شکوہ تھا کوئی تو بھی لب پر آنا نہیں تھا

جو وقت گذرا ھے خواہ اچھا ہو کہ برا
گذرے لمحے ماضی تھے انکو دھرانا نہیں تھا

دور رہنے میں یار اگر بھلائی ھے
تو پھر تمہیں ھمدم !! قریب اپنے آنا نہیں تھا

Rate it:
Views: 457
04 Jul, 2019