سر راہ بیٹھا جوگی تماشہ دیکھاتا ہے پوچھے اگر کوئی تو حال تقدیر بتاتا ہے دیتا ہے بشارت لاکھوں کی رضا گھر مے جو سوکھی روٹی چباتا ہے دیکھا کر تماشہ بندر کا وہ آدمی کو تماشہ بناتا ہے