ہاں ! اک عجیب سی لڑکی ہیں
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaہاں ! اک عجیب سی لڑکی ہے
ہستی ہے روتی ہے
ڈال کے آنکھوں میں کاجل
پھر انہیں بھوگتی ہے
جو تجھے چاند
تصور کرتی ہے
جو ہر لفظ کو
تجھ پے لکھتی ہے
جو ستاروں سے
تیری باتیں کرتی ہے
جو نظاروں میں
تجھے تلاش کرتی ہے
ہاں ! اک عجیب سی لڑکی ہے
جو تیرے انتظار میں
راتوں کو سوتی نہیں ہے
جو گھنتوں تجھے دیکھتی ہے
مگر تھکتی نہیں ہے
جو نظروں ہی نظروں میں
نجانے تجھ سے
کتنے سوال کرتی ہے
اک دن بھی تو
بادلوں میں
چھپ جایئں تو
سوچ سوچ کر
خود کو پریشان کرتی ہے
ہاں ! اک عجیب سی لڑکی ہے
جو تجھ پے اندھا
اعتماد کرتی ہے
تیری تحریروں میں
تیرے ہاتھوں کی
خشبوں تلاش کرتی ہے
جو تیری خطاوں کو بھی
اپنی خطاء اقرار کرتی ہے
جو ہر پل اپنے خیالوں میں
تجھ سے باتیں ہزار کرتی ہے
جو سارا دن ساری رات
صرف تجھے یاد کرتی ہے
ہاں ! اک عجیب سی لڑکی ہے
جو سجدوں میں جا کر
خدا سے !تیری طلب
بار بار کرتی ہیں
جو پاگلوں کی طرح
تجھ سے پیار کرتی ہے
جو تجھ پے ناز کرتی ہے
جو خود کر اندیکھا
مگر تجھے پے
جان نثار کرتی ہے
ہاں ! اک عجیب سی لڑکی ہے
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






