یاد آتی ہیں یار تھے ہم تو
پیاری پیاری وہ پیار تھے ہم تو
ہجر کے اضطراب کے قصے
وصل کے انتظار تھے ہم تو
تبصرے مشورے سہیلی کے
اک حسیں رازدار تھے ہم تو
رخ پہ گرنا کبھی سمٹ جانا
گیسوئے مشک بار تھے ہم تو
زیرلب مسکراہٹیں سن کر
تیکھے نقش و نگار تھے ہم تو
ٹال جانا زمانے کے قصے
تلخیوں سے فرار تھے ہم تو
پھر سے لے بیٹھے دیکھو آج وشمہ
دل کے اجڑے دہار تھے ہم تو