ہر اک طرح سے خسارہ ہوا تو تیرا ہوا
ہمارے بن بھی گزارا ہوا تو تیرا ہوا
غرور کون کرے ہم سے کج نگاہوں سے
غرور ہم کو گوارا ہوا تو تیرا ہوا
ہمیں کسی سے شکایت نہیں سرِ محفل
ہمیں نظر سے اشارا ہوا تو تیرا ہوا
بھنور بھنور رہے ہیں ہم تو موج موج میں ہیں
ستم ظریف کنارہ ہوا تو تیرا ہوا
ہمارے چاند کی آنکھوں میں روشنی ہے مگر
غروب آج ستارا ہوا تو تیرا ہوا
ہمارے خواب میں رخشاں تھے پیار کے جگنو
دیارِ حُسن نظارہ ہوا تو تیرا ہوا
کسی کے پیار میں کھویا جہان اے وشمہ
گلی گلی میں خسارہ ہوا تو تیرا ہوا