ڈھونڈتے ہو صنم ہر بات کے بہانے
ہو جاتے ہیں ہم تیرے بن دیوانے
دیکھتے ہیں کھبی تجھے دور سے ہم
اور آ جاتے ہیں کھبی در پہ تجھے بلانے
ہے اتنا حسین چہرہ کہ دیکھتا ہی رہ جائوں
کتنے ترستے ہیں تیری صورت کو نہ جانے
بھول گئے ہو تم دن رات کی ملاقاتیں
کھبی ہم تھے اپنے اب لگتے ہیں بیگانے
کھو گئے ہو کس سوچ میں شاکر
سوچو نہ ایسے چلتے ہیں اسے منانے