ہر روز زخم اک نیا دیتا ہے نمک لگا کر دردبڑھا دیتا ہے تھک جاتا ہوں جب روتے روتے پھر کہیں جا کر کوئی دوا دیتا ہے میں جب بھی اپنا دل مانگتا ہوں وہ اسے نا جانے کہاںچھپا دیتا ہے