میں نے سُنا کسی سے یہ
برسات ہوئی ہے شہر میں
سرگوشیوں کا پیغام ہے
کوئی بات ہوئی ہے شہر میں
ملے ابر تو پوچھنا
کیوں صاحب جی یہ تکرار ہے
ہر شجر اب اُداس ہے
ہر پھول سوگوار ہے
اے جانِ بہار اب لوٹ آ
بے صبر میرا انتظار ہے
میری خواہشوں کی ڈالیاں
سوکھ رہی ہیں خدا قسم
ارمان زرد ہو ہو کے
روز بکھر رہیں ہیں اے صنم
ترے بنا ترے بنا
سارا ماحول ناخوشگوار ہے
ہر شجر اب اُداس ہے
ہر پھول سوگوار ہے
اے جانِ بہار اب لوٹ آ
بے صبر میرا انتظار ہے