اِس دور کے بشر سبھی
ہیں خود غرض ہیں مطلبی
دیتے ہیں پیار کی صلاح
جھوٹے سبھی ، جھوٹے سبھی
کس پہ کروں کس پہ کروں
سوچو میں اعتبار ہے
ہر شجر اب اُداس ہے
ہر پھول سوگوار ہے
اے جانِ بہار اب لوٹ آ
بے صبر میرا انتظار ہے
تجھے ہے خدا کا واسطہ
اب لوٹ آ میرے نہال
کھا ترس میرے حال پہ
مجھے تو بچا میرے نہال
میرا دل ، جگر میرا روم روم
ترے عشق کا بیمار ہے
ہر شجر اب اُداس ہے
ہر پھول سوگوار ہے
اے جانِ بہار اب لوٹ آ
بے صبر میرا انتظار ہے