ہر طرف ہے چرچا تیری بے وفائی کا
اچھا صلہ دیا تم نے آشنائی کا
جو رہتا تھا اس دل کے انگن میں
کھیل کھیلا ہے اس نے ہرجائی کا
اک آہٹ سی ہو جاتی ہے
جب ہوتا ہے ذکر تیری شناسائی کا
کر لئے ہیں لب کشیدہ اس ناکام الفت سے
ہو نہ جائے تذکرہ اس کی رسوائی کا