محبت پھول کی مانند نہیں ہوتی کہ مرجھائے
محبت وہ شجر ھے جو صدا گلشن کو مہکائے
نہیں یہ چاندنی جیسی کہ چند راتوں میں روشن ہو
محبت نورِ قدرت ھے ۔ ۔ ۔ ۔ جو ہر جانب نظر آئے
یہ وہ چشمِ پوشیدہ ھے کہ جو کچھ اور ہی دیکھے
وگرنہ یہ تو اندھی ھے، اسے کب کچھ نظر آئے !
یہ ایسی آگ ھوتی ھے، بھڑکتی ھے جو پانی سے
فنا ہوتا نہی ھے وہ ۔ ۔ ۔ ۔ جو جل کر راکھ ھو جائے
ہے سرگرداں فقط کس کے اثر میں رونقِ افلاک
ہزاروں راز ھوں افشاں، اگر یہ راز کھل جائے