Add Poetry

ہم آج بھی ہیں مُرْشِد و سَیَّد ہزار کے

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), HOUSTON USA

روکے عدو کے وار جو خود کو ہی وار کے
جیتا ہوں ہار پیار کے ، میں خود کو ہار کے

تو ہی بتا کہ چھوڑ کے میں عشق کیا کروں
دوچار ہی تو دن ملے ، دنیا میں پیار کے

بیچے ہیں ہاتھ، مرتبہ بیچا نہیں حضور
ہم آج بھی ہیں مُرْشِد و سَیَّد ہزار کے

انسانیت کا درس جو دل سے نکال دے
ہیں بوجھ وہ عبادتیں ، سجدے ادھار کے

آتے ہی اسکے آتے ہیں قوس قزح کے رنگ
جاتے ہی اسکے جاتے ہیں موسم بہار کے

بچوں کا میرے دیس کے کچھ ایسا حال ہے
مرجھائے جیسے پھول ہوں اجڑے مزار کے

بے اختیار کب تمہیں بھیجا گیا یہاں
ہم نے تو دن دئے تھے تمہیں اختیار کے

تاعمر عَطر بیز یوں کرکے مرا چمن
لو چل دیا ہے سانس کی مالا اتار کے

کچھ ایسے تیری یاد نے سرشار کردیا
غم جیسے مٹ گئے ہوں سبھی روزگار کے

جی بھر کے ظلم جان پر مفتی کئے مگر
توبہ کے در کُھلے رہے ، پروردگار کے

Rate it:
Views: 64
14 May, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets