ذندگی کی اک ڈگرپر
میں اور تم
ملےتھےجب
اک دوسرےکیلئے
اجنبی ہوتےہوئےبھی
جانےپہچانےسےلگتےتھے
کوئی کشش تھی جو
ایک دوسرےکی جانب
کھینچتی تھی ہمیں
اور ہم(میں اورتم)
گزرتےوقت کیساتھ ساتھ
ایک دوسرےکےمتعلق
بہت کچھ جانتےگئے!
(اجنبیت اگرتھی بھی تورہی نہیں)
تھےخواب ہمارےایک ہی جیسے
باتیں بھی ایک جیسی
عادتیں بھی ایک جیسی
طبعتیں بھی ایک جیسی
تھی منزلیں بھی ایک جیسی
پروقت کی رومیں بہتےبھٹکتے
راہ حیات پرساتھ چلتےچلتے
نجانےکیوں ؟؟
اکتا سے گئے
ایک دوسرےسےہم
یونہی ٹوٹ گیاتعلق وہ
جوہماری ذات سے تھا،
اور اب
ایک دوسرےکوجانتےپہچانتےہوئے بھی
لاتعلق سے رہتےہیں
ہم اجنبی سےلگتےہیں