ہم ان کے حسین خیالوں سے جڑے ہیں
جیسے وہ ہمارے اس حال سے جڑے ہیں
دیکھنے میں وہ ہم سے دورچلے گئے ہیں
ان کے نقش ہماری شاعری سے جڑے ہیں
خموشیاں چھا گئی ہیں ان کے جانے سے
اداسیوں کے گیت ان کی یادوں سے جڑے ہیں
تمنا تھی ان کے ساتھ چلیں ہم بھی
جدائیوں کے رستے ہمارے قدموں سے جڑے ہیں