ہم بڑی دور سے آئے ہیں ذرا غور کرو

Poet: zaigham jaffery By: zaighm jaffery, Daska

ہم بڑی دور سے آئے ہیں ذرا غور کرو
پیار کے ہم بھی ستائے ہیں ذرا غورکرہ

جو زخم تو دیے ہم کو رلانے کے لئے
اب بھی سینے سے لگائے ہیں ذرا غورکرہ

ظلم کی تیز ہوائوں کے طمانچے سہہ کر
خون کے آنسو بہائے ہیں ذرا غور کرو

برسوں ناکام سی چاہت کےلئے شام و سحر
ہم نے ارمان لٹائے ہیں ذرا غور کرو

آج بھی آس کی شمع کو جلانے کے لئے
ہم نے گُل خواب جلائے ہیں ذرا غور کرو

پیارمیں کانٹے تو کانٹےہیں کوئی بات نہیں
زخم پھولوں سے بھی کھائے ہیں ذرا غور کرو

زلفِ جاناں کے تصور میں زمانے گزرے
آج وہ ہم کو بھلائے ہیں ذرا غور کرو

مدتوں وعدوں نے روکا تھا جدائی میں صنم
پھر سے ہم جام اٹھائے ہیں ذرا غور کرو

جعفری جذبہ غم تو نے جو لفظوں میں لکھا
ہم وہی ڈھونڈ کے لائے ہیں ذرا غور کرو

Rate it:
Views: 485
29 Jun, 2011