ہم تری یاد کو سینے سے مٹا ہی نہ سکے
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiہم تری یاد کو سینے سے مٹا ہی نہ سکے
اور ترے بعد کوئی اپنا بنا ہی نہ سکے
آنکھیں بیچاری جو ہر بات پہ بھر آتی تھیں
ہم ترے درد کو لوگوں سے چھپا ہی نہ سکے
کوئی کیا کرتا مسیحائ ہماری آ کر
زخمِ دل ہم جو کسی کو بھی دکھا ہی نہ سکے
نیند دیکھی ہی نہیں ہم نے ترے بعد کبھی
بن ترے آنکھوں میں کوئی خواب سجا ہی نہ سکے
بےوفا تجھ کو بھری بزم میں کہہ دے نہ کوئی
داستاں اپنے غموں کی یوں سنا ہی نہ سکے
لوگ کیسے نۓ نت دوست بنا لیتے ہیں
ہم تو اک انس کو مدت سے بھلا ہی نہ سکے
وہ کسی کے بھی نہ جذبات سے کھیلے باقرؔ
رسمِ الفت جو کسی طور نبھا ہی نہ سکے
More Love / Romantic Poetry






