ہم تم سے محبت کرنے لگے ہیں.
Poet: Maria riaz By: Maria riaz, Har0na abadبادلوں کی مستی میں ذندگی کے رنگوں میں
ہم ڈھلنے لگے ہیں
"ہم تم سے محبت کرنے لگے ہیں."
لہراتیں پلکوں پر
خواب ذندگی سنجونے لگے ہیں.
"جاناں ہم محبت کرنے لگے ہیں"
تتلیوں کے رنگوں میں
مہکتی امنگوں میں
ہم کھونے لگے ہیں
"جاناں تم سے محبت کرنے لگے ہیں"
بہار کے شانے پر
رکھ کر اپنا آنچل
اداس لمحوں سے بچھڑنے لگے ہیں
"ہم جاناں تم سے محبت کرنے لگے ہیں"
ہوا کے سنگ لہرانے لگے ہیں
نئ ذندگی میں ڈوب جانے لگے ہیں
"جاناں ہم محبت کرنے لگے ہیں"
پھولوں کی شوخیوں سے
ہلکی ہلکی ادا مانگنے لگے ہیں
"جاناں تم سے محبت کرنے لگے ہیں"
نئے عالم میں اپنا آشیانہ
رات گئے جگنوں سے روشن کرنے لگے ہیں
"جاناں ہم تم سے محبت کرنے لگے ہیں"
پلکوں پر کچھ خواب حقیقت بن کر بکھرنے لگے ہیں
اپنی دھن میں جینے لگے ہیں
"جاناں ہم محبت کرنے لگے ہیں"
بارش کی بوندوں سے
اٹھکیلیوں میں
راز دل کہنے لگے ہیں
"جاناں تم سے محبت کرنے لگے ہیں"
حسیں دنیا کے مہمان ہونے لگے ہیں
"ہم تم سے محبت کرنے لگے ہیں"
ساحل پر ریت کی طرح بکھرنے لگے ہیں
ٹھنڈے پانی کی پیاس بھرنے لگے ہیں
نئ موجوں میں اترنے لگے ہیں
"جاناں ہم محبت کرنے لگے ہیں"
شبنم کی طرح خوشیاں مجھ پر برسنے لگیں ہیں
چاند کی چاندنی میں بےتاب ہو کر کھونے لگے ہیں
گھنی راتوں میں ستاروں سے باتیں کرنے لگے ہیں
"تم سے جاناں محبت کرنے لگے ہیں"
اپنا چین سکون گنوانے لگے ہیں
تیرے پیار کا سنگھار کرنے لگے ہیں
اداس جنوں سے نکلنے لگے ہیں
گلشن کی خوبصورتی پانے لگے ہیں
بہار کو اپنے آنگن کا پتہ دینے لگے ہیں
جاناں تم سے محبت کرنے لگے ہیں'
سات سر میں ساز بن کر بہنے لگے ہیں
گیت میں سرنگم کی طرح سمانے لگے ہیں
خوبصورت اشعار کہنے لگے ہیں
کسی شوخ شاعر کی غزل بننے لگے ہیں
"جاناں ہم تم سے محبت کرنے لگے ہیں"
قدرت کے رنگ بکھرنے لگے ہیں
اپنے پیار کو امر کرنے لگے ہیں
محبت میں نئ مثال بننے لگے ہیں
ہم صرف تم سیے محبت کرنے لگے ہیں.
سچے جذباتوں یہ دم بھرنے لگے ہیں
فقط جاناں تم سے محبت. . . . . . . . . . . . . کرنے لگے ہیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






