چل چھوڑ کچھ اور بات کرتے ہیں
اپنی نہیں فقط تمہاری بات کرتے ہیں
زندگی نے تو بہت رلا دیا ہے دوست ہمیں
اب اس کی نہیں کسی اور جہاں کی بات کرتے ہیں
گلیوں گلیوں گھومتا رہا قرار ایک پل نہ آیا ہمیں
اب شہر کی نہیں جنگل بیاں باں کی بات کرتے ہیں
تو نے دیکھا نہیں پوچھا نہیں پلٹ کر کبھی
چلو آج تمہارے اسی سلوک کی بات کرتے ہیں
محبت تو کھیل ہے تماشہ ہے تیرے لئے
چلو پھر وفا کی نہیں تیری جفا کی بات کرتے ہیں
قصہ مختصر ہے میری ذات کے ہر پہلو کا فرح لیکن
تو اکتا نہ جائے اس لئے فقط ادھر ادھر کی بات کرتے ہیں